پیر, فروری 14, 2011

راہ الفت

0 تبصرے


اٹھارہ سال کی لڑکی فبیحہ نے پورے گھر میں ہنگامہ مچا رکھا ہے۔ دنیا بھر کی چنچل پن اورشوخی ان کے رگوں میں ہے۔ بچوں جیسی شیطانی ان کے انگ انگ میں ہے۔ داہیں باہیں آگے پیچھے بچوں کا ہجوم ہے۔اس کی وجہ سے گھرمیں ہروقت چیخ پکاررہتی ہے۔ گھروالے اس کولے کر بہت پریشان ہیں کہ یہ لڑکی ذہنی اعتبارسے کب بڑی ہوگی؟
زندگی بڑی تیز رفتاری سے گزررہی تھی۔ فبیحہ کی شیطانی حرکت روز کا معمول تھا۔ فبیحہ کے لئے نہ معلوم کتنے ٹیوشن پڑھانے والے آئے اور ان کی قینچی جیسی زبان سے کٹ کر چلے گئے۔ فبیحہ کے والد نے فبیحہ کے لئے ایک ایسے لڑکے کی تلاش کی جو خوبرو، ذہین اور پڑھا لکھا تھا۔ جعفرمرزا کے نام سے جانے جاتے تھے۔ پہلے دن آتے ہی جعفر نے یہ سوال کیا کہ فبیحہ کہاں ہے۔ معلوم ہوا کہ وہ بچوں کے ہمراہ کھیل رہی ہے۔جعفر نے اپنی باتوں پر زور دیتے ہوئے کہا، میں اسے پڑھانے آیاہوں۔
لیکن جیسے ہی فبیحہ کے کانوں میں ان کی آواز پہنچی توفبیحہ دوڑتی ہوئی Study Roomمیں جاکر چپ چاپ بیٹھ گئی جیسی کچھ جانتی ہی نہ ہو۔ جب جعفر اسٹڈی روم میں آئی توفبیحہ کو دیکھکر من ہی من میں مسکرائے کیونکہ وہ اس کی ساری شےطانی دیکھچکے تھے۔
جعفر نے فبیحہ سے پڑھائی کے متعلق کچھ سوال کئے اوراسے پڑھانا شروع کیا۔ جعفر اس سے بات کرتے جاتے اورمن ہی من میں مسکراتے جاتے انہیں یقین نہیں تھا کہ فبیحہ پڑھائی میں بھی اتنی ہی ہوشیارہے اسی دوران فبیحہ کی والدہ جعفر کے لےے ایک پیالی چائے لے کر آہیں اورانھےں عزت کے ساتھ پیش کی۔ جعفرنے چائے کی پیالی ہاتھ میں لےتے ہوئے فبیحہ سے کہا، آپ چائے پئیں گی؟ لیکن فبیحہ سچ سمجھ بیٹھی ۔اس نے بالکل بے تکلف اورخود اعتمادی کے ساتھ کہہ دیا۔ جی ہاں میںچائے پےوں گی، جعفر اس کا جواب سنتے ہی مسکرائے۔
جعفرکو فبیحہ کی یہ ساری باتیں بہت پسند آہیں اوروہ فبیحہ کو بہت دلچسپی سے پڑھانے لگے۔ ہرروز فبیحہ کو وقت سے پہلے ٹیوشن پڑھانے آجاتے۔دوگھنٹہ ٹیوشن پڑھانے کے بعد اس سے خوب باتیں کرتے۔ فبیحہ ان کی باتوں کو دلچسپی سے سنتی اور خوب مزے لےتی۔ یہ روز کا معمول بن گیا۔
جیسے جیسے دن گزرتے گیا ویسے ویسے یہ دونوں ایک دوسرے کے قرےب آتے گئے۔ وقت کے ساتھ ساتھ فبیحہ کی شےطانیاں بھی ختم ہورہی تھیں۔ اس میں ایک سنجےدگی پیدا ہوگئی تھی۔
آج بارش تیز ہونے کی وجہ سے بہت سردی ہے۔ سب لوگ لحافوں میں گھسے بیٹھے ہیں مگرفبیحہ دالان میں بیٹھ کر گرم گرم چائے اورٹھنڈی ٹھنڈی بارش کے بوندوں سے خوب لطف لے رہی ہے اور دل میں ایک عجیب سی بیچینی ہے ۔اس کی یہ بیچینی جعفر کے انتظار کا ثبوت دے رہی ہے۔ لیکن فبیحہ اپنے دل میں یہ بھی سوچتی ہے کہ بارش اتنی تیز ہورہی ہے جعفر کےسے آہیں گے ؟ آج وہ نہیں آپاہیں گے۔ فبیحہ یہ سب جانتے ہوئے بھی پتہ نہیں جعفر کا کیوں انتظار کررہی ہے؟
جس طرح سے فبیحہ کے کپ کی چائے کم ہورہی ہے اسی طرح سے بارش بھی ہلکی ہوتی جارہی ہے۔ نےلے نےلے آسمان سے ہلکی ہلکی ، سہمی سہمی سی بوندیں ڈرڈر کرزمین پر گررہی ہیں۔ ان ڈری ہوئی بوندوں کو دیکھ کر فبیحہ کے دل میں امید کی ایک کرن جاگی کہ شاید جعفر اب آجاہیں۔(بقیہ اگلے شمارے میں)
                   عالیہ
                                ایم اے سال اول


٭٭٭

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔