پیر, فروری 14, 2011

غزل

0 تبصرے


اس دورکے انسان کا دستورنرالا
تہذیب ، تمدن نہ کردار ہے اعلیٰ

اب ذاتی مقاصد ہی ہے ہرشخص پہ ہاوی
اس لئے توہوتاہے گھوٹالے پہ گھوٹالہ

بے چین ہے انساں توبھلاچین کہاں ہو
گرلاکھ کھڑا کرے وہ دولت کا ہمالہ

بجرنگ سےنا ہو کہ سیمی ومجاہد
دہشت میں ہے انسان انساں کا نوالہ

نوروز کے یہ اشعار بھلا کون سنے گا
یہ شوق تو شاید کسی نے نہیں پالا
                                        کہکشاں نوروز(ایم۔اے

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔