پیر, فروری 14, 2011

زندگی کی اہمیت

0 تبصرے

  
زندگی فقط لفظ نہیں ہے ۔یہ ایک احساس ہے ۔اس کے مفہوم اتنے گہرے ہیں جیسے سمندر میں مو تی۔۔۔مگر افسوس کہ آج اکےسوےں صدی کی نئی جوان نسل ”زندگی “کے مفہوم کو کچھ اس طرح بیان کر تی ہے ۔۔۔زندگی عذاب ہے عذاب ۔۔زندگی جہنم بن گئی ہے ۔زندگی سے موت بہترہے۔اس زندگی نے ہمیں دیا ہی کیا ہے!۔بھلا بتائےے،اپنی ناکامی اور نا اہلی کا ذمہ دار بےچاری ”زندگی “کو ٹھہراتے ہیں ،اسے کوستے ہیں اور ”زندگی“کی جگہ موت کو بہتر سمجھتے ہیں اور مرنا پسند کر تے ہیں۔
آج جب انسان نے عرش و زمین کی دوری طے کر لیا ہے ۔جہاں انسان چاندپر گھر بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے ،عہد حاضر میں کوئی فعل ناممکن نہیں لگتا ۔آج جب ٹےکنا لو جی اورسائنس نے بلندےوں کا آخری سفر طے کرلیا ہے ۔اب اس دور میں نا ممکن جےسا لفظ ز باں پہ لا تے ہوئے بھی شرمندگی کااحساس ہمارے ضمےر کو جھنجھوڑکر رکھ دےتا ہے۔تو پھر کیوں آج ہماری جواں نسل ماےوسی کی چار دےواری میں بند ہو کر زندگی کو کوسنے لگتی ہے ؟کیوں؟۔
میں پوچھنا چا ہتی ہوں ان نو جوان نسلوں سے کہ کیا ان کے چہروں پر آنکھےں نہیں ہیں؟کیا تمہار ے پاس دل و دماغ نہیں ہیں؟اگر ہے تو محسوس کیوں نہیں کرتے ۔محسوس کرو اور پو چھو زندگی کی اہمیت ان لو گوں سے جو زندگی کے لئے لڑ تے ہیں ۔کبھی پو چھو اس تڑپتی ہوئی ماں سے جو اپنی اولاد کی ولادت کے وقت کس قدر زندگی کے لئے موت سے لڑتی ہے اور اپنی اولاد کو زندگی عطا کر نے کے لئے خود دنیا سے رخصت ہو جا تی ہے ۔کبھی پو چھو !اس بوڑھے باپ سے جو اپنی جوان بےٹےوں کی شادی کے خواب آنکھوں ہی میں سجا ئے ہوئے زندگی کی آخری سانس گن رہا ہوتا ہے ۔پوچھواس بو ڑھے باپ سے زندگی کی اہمیت۔۔۔ مگرآج کی جواں نسل کی نظر میں زندگی کوئی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ اتنی بزدل اور خود غرض ہو گئی ہے کہ اپنی خطاوں کو ڈھانکنے کے لئے زندگی جےسی نعمت کو گالی دےتی ہے ۔
زندگی تو ایک امید ہے ،خواب ہے،خو اہش ہے ،محبت ہے ۔ امید ،خواب ،خواہش اور محبت کو پانا ہی اصل زندگی ہے ۔اگر ایک کو شش ناکام ہو جائے تو کیا غم ۔دوبارہ کوشش کرو ،پھر کو شش کرو کیونکے کوشش کا ہی دوسرا نام زندگی ہے ۔آئے دن خبروں میں آتا ہے کہ فلاں لڑکے یا لڑ کی نے خود کشی کر لی ،وجہ ’امتحان میں ناکا می‘جسے ایک امتحان کے بعد وہ آنکھوں سے اندھے اور ہاتھ پیروں سے لنگڑے لولے ہو گئے تھے کہ پھر اس قابل نہیں تھے کہ دو بارہ امتحان میں بیٹھ سکے ۔اس لئے انہو ں نے د وبارہ کو شش کرنے کے بجائے مرنا بہتر سمجھا ۔خود کشی کرکے بڑی بہادری کا کام سمجھتے ہیں۔جبکہ شرےعت اسلامی میں خودکشی کرنا حرام ہے ۔
اس لئے مےری درخواست ہے ان لو گوں سے جو زندگی سے ماےوس ہو کر اپنی ایک ناکام کوشش سے اداس ہو کر زندگی جےسی نعمت کو ٹھکراکر مرنا پسند کرتے ہیں ۔اے انسانو !زندگی جےواور اسے خوبصورت انداز میں سنوارنے کی کوشش کرو،مشکل ہے تو آسان بناو۔بدصورت ہے تو خوبصورت بناو۔ناممکن ہے تو ممکن کروکیونکہ یہ زندگی بہت قیمتی ہے اس کو ایسے مت گنواو۔اس زندگی پر خود کے علاوہ اوروں کا بھی حق ہے ۔اس لئے اس نعمت کو اےسے مت گنواو،یہ زندگی صرف اپنے لئے ہی نہیں بلکہ دوسروں کے لئے بھی جیو۔چاہئے کتنے ہی کٹھن اور دشوار کن مرحلوں کا سامنا کر نا پڑے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرو۔پھر دیکھو زندگی کا لطف۔۔۔۔۔
                                       حمیرہ حیات
                                          (ایم اے سال اول

٭٭٭

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔